Wednesday 26 December 2012

جیئے جانے کے قابل زندگی

1 تبصرے

ابن العصرایک لڑکا تھا جب اس نے اپنے والد کی ایک درویش کے ساتھ گفتگو سنی۔

"اپنا کام دھیان سے کرو۔" درویش نے کہا" سوچو اگلی نسلیں تمہارے بارے میں کیا کہیں گی”

 ''مجھے کیا "ابن العصر کے والد نے کہا" میرے مرنے کے ساتھ ہی سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ دوسرے کیا کہیں گے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا"

ابن العصر نے  یہ گفتگو ہمیشہ  یاد رکھی۔

پوری زندگی ابن العصر نے کوشش کی کہ وہ  اچھے کام کرے، لوگوں کےکام آئے۔ وہ لوگوں میں اپنی اس خدا ترسی کی وجہ سے مشہور ہو گیا۔ اپنی موت کے وقت اس نے بہت سی ایسی چیزیں  چھوڑی جس سے لوگوں کی زندگی میں بہتری  آئی۔


اپنے کتبے پہ اس نے یہ الفاظ تحریر کروائے  " وہ زندگی جو موت کے ساتھ ہی ختم ہو جائے، جیئے جانے کے قابل نہیں۔"

اصل تحریر یہاں دیکھیں۔

1 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔