Wednesday 26 December 2012

جیئے جانے کے قابل زندگی

1 تبصرے

ابن العصرایک لڑکا تھا جب اس نے اپنے والد کی ایک درویش کے ساتھ گفتگو سنی۔

"اپنا کام دھیان سے کرو۔" درویش نے کہا" سوچو اگلی نسلیں تمہارے بارے میں کیا کہیں گی”

 ''مجھے کیا "ابن العصر کے والد نے کہا" میرے مرنے کے ساتھ ہی سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ دوسرے کیا کہیں گے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا"

ابن العصر نے  یہ گفتگو ہمیشہ  یاد رکھی۔

پوری زندگی ابن العصر نے کوشش کی کہ وہ  اچھے کام کرے، لوگوں کےکام آئے۔ وہ لوگوں میں اپنی اس خدا ترسی کی وجہ سے مشہور ہو گیا۔ اپنی موت کے وقت اس نے بہت سی ایسی چیزیں  چھوڑی جس سے لوگوں کی زندگی میں بہتری  آئی۔


اپنے کتبے پہ اس نے یہ الفاظ تحریر کروائے  " وہ زندگی جو موت کے ساتھ ہی ختم ہو جائے، جیئے جانے کے قابل نہیں۔"

اصل تحریر یہاں دیکھیں۔

Sunday 18 November 2012

ہم غُصَّے میں چیختے کیوں ہیں؟

0 تبصرے



'ہم غصّے میں چلاتے کیوں ہیں؟"
 
استاد نے شاگردوں سے پوچھا۔"لوگ جب پریشان ہوتےہیں تو ایک دوسرے پر کیوں چیختے ہیں؟"
 
شاگردوں نے کچھ دیر سوچا، پھر ان میں سے ایک نے کہا "کیوں کہ ہم اپنا سکون کھو دیتے ہیں ،اس لیئے چیختے ہیں"
" لیکن جب دوسرا آدمی ہمارے قریب بیٹھا ہوتا پھر چیخنے کا کیا تک ہے؟ کیا ہم 
اس سے ہلکی آواز  میں بات نہیں کر سکتے؟ چیخنے چلاتے کیوں ہیں؟"
 
 شاگردوں نے کچھ جواب دیئے لیکن کوئی بھی استاد کو مطمئن نہ کر سکا۔
 
آخرکار استاد نے کہا: "جب لوگ ایک دوسرے سے ناراض ہوتے ہیں، غصہ کرتے 
ہیں، تب ان کے دل دور ہوجاتے ہیں۔ اس فاصلے کو عبور کرنے کے لئے لوگوں کو چیخنا پڑتا ہے تا کہ وہ ایک دوسرے کی آواز سن سکیں۔   وہ جتنا زیادہ غصہ ہوں  گے انہیں اتنا ہی چیخنا ہوگا تا کہ ان  کے دلو ں کے درمیان کا فاصلہ دور ہو سکے۔"
 
پھر استاد نے کہا" کیا ہوتا ہے جب لوگ ایک دو لوگ محبت کرتے ہیں؟ وہ ایک دوسرے پر چلاتے نہیں ہیں بلکہ آہستہ گفتگو کرتے ہیں، کیوں؟ اس لیئے کہ ان کے دل قریب ہوتے ہیں۔  ان کے دلوں کے درمیان بہت کم فاصلہ ہوتا ہے۔
 
کیا ہوتا ہے جب لوگ ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں؟ وہ بولتے نہیں ہیں،ٖصرف سرگوشی کرتے ہیں جس  سے وہ  ایک دوسرے کے مزید قریب آجاتے ہیں۔
 
آخر میں انہیں سرگوشی کرنے کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔ وہ صرف ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں ۔ اور یہی ان کے لیئے کافی ہوتا  ہے۔  لوگ ایک دوسرے کا اتنے قریب ہوجاتے ہیں، جب وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔"


یہ تحریر ترجمہ ہے ۔ اصل تحریر پائولو کوئیلو کی ہے جسے آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔